You have to stand guard over the development and maintenance of democracy, social justice and the equality of mankind in your own native soil. [Mohammed Ali Jinnah]

Monday, March 31, 2008

ایک سرد حلف برداری

Excerpts from an article on BBC Urdu
گو ہال میں نگراں وزیرِ اعظم، ان کی کابینہ، صدارتی عملہ، غیر ملکی سفرا سب ہی طرح کے لوگ تھے۔ لیکن اسٹیبلشمنٹ کے ناپسندیدہ چند لوگوں کی موجودگی کے سبب تقریباتی ماحول کچھ ایسا ہو گیا تھا جیسے کسی ٹرین کے ڈبے یا بس میں ایک ساتھ سفر کرنے پر مجبور مسافر ایک دوسرے کو اخلاقاً برداشت کر لیتے ہیں۔

نئے وزیرِ اغطم کی اہلیہ اور صدر مشرف کی اہلیہ صہبا کو ٹی وی کا کیمرہ اگرچہ بار بار دکھاتا رہا لیکن کیمرے کو حسرت ہی رہی کہ وہ ان دونوں خواتین کو گفتگو کرتے ہوئے پکڑ سکے۔

ماحول کی سرد مہری میں اگر کوئی کسر رہ گئی تھی تو وہ حلف کے الفاظ ختم ہوتے ہی تقریب کے ادب و آداب سے عاری کچھ لوگوں کی جانب سے بلند ہونے والے ’جئے بھٹو‘ اور ’چاروں صوبوں کی زنجیر بے نظیر‘ کے نعرے نے پوری کر دی۔

صدر پرویز مشرف نے اس موقع پر اگلی نشست پر بحریہ اور فضائیہ کے سربراہوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جانب دیکھا۔ لیکن جنرل کیانی سوائے چیف آف آرمی سٹاف کی چھڑی ہلکے سے ہلانے کے علاوہ کچھ نہ کر پائے۔

بالشویکوں کے ہاتھوں روس کے آخری مطلق العنان زار نکولس دوم کی موت اگرچہ سرخ انقلاب کے ایک برس بعد ہوئی، لیکن مورخین کہتے ہیں کہ زار کا انتقال اصل میں اسی دن ہوگیا تھا جب انقلاب کا طبل بجتے ہی زار نے دیکھا کہ بدتمیز مزدور اور کسان شاہی محل میں زبردستی گھسنے کے بعد قالین پر کیچڑ بھرے جوتوں کے ساتھ چل رہے ہیں۔

 
Blogged with the Flock Browser

No comments: