ملکی شاہراہوں پر ڈیفنس پرسنل پہلے ہی سے ٹول ٹیکس کی ادائیگی سے مستسنی ہیں۔ ریل اور قومی ایر لائن میں وہ پہلے ہی سے رعایتی ٹکٹ پر سفر کرنے کے مجاز ہیں۔ ان کے اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے صحت اور فوجی اسپتالوں میں علاج معالجے کی معیاری سہولتیں ہمیشہ سے ہیں۔ روزمرہ ضروریات کی اشیا کی رعایتی نرخوں پر دستیابی کے لیے پورے ملک میں سی ایس ڈی سٹورز کھلے ہوئے ہیں۔ ریٹائرڈ فوجیوں اور بیواؤں اور بچوں کی دیکھ بھال کے نام پر آرمی ویلفئر ٹرسٹ اور فوجی فاؤنڈیشن سمیت متعدد ادارے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کیے ہوئے ہیں۔ ہر کمیشنڈ آفیسر ترقی کے مختلف مندرجات طے کرتے ہوئے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز میں ایک سے زائد پلاٹ قانونی طور پر رکھنے کا مجاز ہے۔ ہو سکتا ہے کہ سال دو ہزار آٹھ میں نان کمیشنڈ فوجی بھی ڈیفنس اتھارٹیز میں پلاٹ حاصل کرنے کے حقدار ہو جائیں۔
اس ملک میں سویلینز کا سال آخر کب منایا جائے گا۔
3 comments:
Inshallah 2008 will be the year when army will go back into the barracks. And civilians will teach them there true position in society.
I dont remember what they said when 2007 was beginning. May be no one remebers that now. I am sure one thing they didnt want to make was the Year of Lawyers, Judges and Civil Society, which we made it by the end.
Likewise, 2008 will become what we make it! Mairee dua hae keh we make something worthy.
Civilians wont have a year unless they wake up. Unfortunately, capitalism has drained our abilities to think and feel dangers. I am sorry, but I could not write anything better.
Post a Comment